مجھ سے تعلق توڑ دو گے کیا
موت سے رشتہ جوڑ دو گے کیا
مجھ کو اس نے تو چھوڑ دیا ہے
تم بھی مجھ کو چھوڑ دو گے کیا
اپنے ہاتھوں سے تم بھی میری
ہاں گردن ہی مروڑ دو گے کیا
دل کا آئینہ سچ بو لتا ہے
تم اس کو بھی توڑ دو گے کیا
چھوڑو بھی دل نہ جلائو اتنا
خوں سارا ہی نچوڑ دو گے کیا
نصیب کا لکھا مٹا ئے گا کون
تم رخ ہو ا کا موڑ دو گے کیا
اتنے بھی پتھر دل نہ بنو تم
سر عاشق کا پھوڑ دو گے کیا
تھک سا گیا ہے تجھے مناتے
دل کا شجر جھنجوڑ دو گے کیا
چھیڑے نام ترا لے لے کے
تم عدو کو بَھنْبھوڑْ دو گے کیا

0
55