مژدہِ جاںَ فزاں سنا دیتے |
جان غم سے مری چھڑا دیتے |
ازنِ بطحہ سے آتی جان میں جاں |
کہ وہاں جام اک پلا دیتے |
کتنی پیاری ہے جاں فزاں کیاری |
کاش سجدے وہیں ادا ہوتے |
خاکِ در ملتی کاش ہم کو بھی |
رشک صد رشک مہر و مہ ہوتے |
روتے ہیں ہچکیوں سے لوگ وہاں |
جب ہیں وہ آپ سے جدا ہوتے |
یہ جدائی بھی ختم کردیں گے |
وہ ہیں فرقت میں بھی مزا دیتے |
ہے فقط آپ سے گزارش یہ |
کیوں بھلا غیر کو ندا دیتے |
رنج و غم دور ہو ں مرے سب ہی |
کہ یہ خوشیوں کو ہیں بھگا دیتے |
مرضِ عصیاں سے بھی شفا ہوتی |
دست اپنا زرا جما دیتے |
یانبی صدقے پیارے بیٹوں کے |
اپنا دیدار ہی کرا دیتے |
جو نہ بھولے ذیشان ہم کو کبھی |
ان سے ہم دل کو ہیں جلا دیتے |
معلومات