عشق بن اب کوئی کام چلتا نہیں
اور ملے تو سنبھالے سنبھلتا نہیں
یہ وہ دیپک ہے خونِ جگر سے بھی اب
ہم جلانا بھی چاہیں تو جلتا نہیں
عالمِ ہجر اب کیا بتائیں تجھے
لمبی راتیں ہوئیں دن تو ڈھلتا نہیں
جو بنامِ وفا سر کٹایا کبھی
موت آئی مگر دم نکلتا نہیں
اس جدائی کے عالم میں ساغر ہمیں
چین آتا نہیں جی بہلتا نہیں

0
122