مدینے سے خوشبو ہوا ساتھ لائی
معطر کرے جو خدا کی خدائی
فضائے مدینہ ہے پُر کیف ہر دم
یہ نکہت مدینے کو کس نے دلائی
لئے آس دل میں مدینے جو آیا
ملے دو جہاں میں اسے ہر بھلائی
کرم ہیں نبی کے عوامی جہاں پر
زہے شیوہ اُن کا ہے مشکل کشائی
ملی اُن کو کوثر ہے نصرت کے ہمراہ
جو قرآں نے مدحت نبی کی سنائی
شفاعت کریں وہ رضائے خدا سے
ہے مولا سے اُن کو ملی مصطفائی
عداوت عرب میں نسل در نسل تھی
خصومت دلوں سے نبی نے مٹائی
یہ سوزِ یقیں جو نبی نے دیا ہے
دلائے وہ مومن کو دنیا میں شاہی
درودوں کے گجرے مدینے جو لایا
دہر میں ملی ہے اسے دلربائی
اے محمود آقا شہے دو سریٰ ہیں
عطائے خدا یہ نبی کی بڑائی

0
22