یاد آتی ہے جو کل کی زندگی
آج لگتی ہے دو پل کی زندگی
اب کسی آفت سے ڈر لگتا نہیں
کس نے پائی ہے ازل کی زندگی
بولنے سے فرق پڑتا ہے کہاں
ہے بہت بہتر عمل کی زندگی
سُن جو لوں برداشت بھی کر لیتا ہوں
اِس طرح سے معتدل کی زندگی
دل جو چاہے وہ سزا دینا مجھے
تم سے ہم نے متصل کی زندگی
شعر میں جب نام شاکر کا ملے
ختم ہو جائے غزل کی زندگی

0
37