ندامتوں سے گھِرا ہے گناہ گار ترا
کھڑا ہے شرم لیے دل میں شرم سار ترا
نبی کے صدقے خطائیں معاف ہو جائیں
ہو اس لعین‌ پہ احسان بے شمار ترا

0
15