مزاحیہ غزل نمبر 21
کل کی عجب اک رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا
کچھ نے کہا ابا ترا کچھ نے کہا چاچا ترا
میں بھی وہیں موجود تھا میں نے بھی سب دیکھا کئے
میں چپ رہا بس اور اٹھا کر چل دیا بکسہ ترا
مجھ پر لگایا جھوٹا کیوں الزام تو نے چوری کا
میں کیا کروں گم ہو گیا ہے اب اگر بکرا ترا
سر ہی نہ میرا پھاڑ دو غصے میں آ کے تم کہیں
دیکھا ہے کافی بار میں نے لوگوں سے جھگڑا ترا
تجھ کو سحر پوچھے خدا اس نے کہا یہ تو بتا
اس روز کیوں نکلا تھا مجھ کو دیکھ کر ہاسا ترا

0
31