بڑھے چراغ کے اب لو ، ہوا سے کچھ تو کہو |
بہت اداس ہے محفل صبا سے کچھ تو کہو |
حریم ناز میں دیکھو کمی ہے دلبر کی |
بلا کے لاؤ اسے خوش ادا سے کچھ تو کہو |
تڑپ رہے ہیں کھلے بازو چاہ میں اس کی |
ملے وہ ہم سے گلے دل ربا سے کچھ تو کہو |
عطا کرے وہ بہاریں ہمیں جوانی کی |
رکھے وہ دور قضا کو خدا سے کچھ تو کہو |
شکن نہ آئے کبھی زلف عنبریں پہ کوئی |
وہ لے نہ جان ہماری حیا سے کچھ تو کہو |
کہے ہمیں وہ محبت میں زندگی اپنی |
وہ اتنا چاہے ہمیں بے وفا سے کچھ تو کہو |
کڑی ہیں عشق کی راہیں پتہ ہے شاہد کو |
ہلا دے عرش و فلک کو دعا سے کچھ تو کہو |
معلومات