سرکارِ دو عالم کے فیاض گھرانے ہیں |
وہ دہر کے داتا ہیں سب ان کے خزانے ہیں |
اے بادِ صبا لے جا دربار جہاں ان کا |
کچھ باتیں جو کرنی ہیں کچھ شکوے سنانے ہیں |
سر قدموں پہ گر آئے معراج ہے یہ میری |
کچھ زخم دکھانے ہیں کچھ آنسو بہانے ہیں |
اغیار میں ہوں تنہا جانا ہے مجھے بطحا |
ہیں گجرے درودوں کے اور نغمے سنانے ہیں |
آشا ہے مدینے کی ہستی کے نگینے کی |
سب جھولیاں بھرنی ہیں طالع جو جگانے ہیں |
ہیں بھار لئے سر پر داتا کے چلو در پر |
یہ سینے سجانے ہیں شفاف بنانے ہیں |
سب دور اندھیرا ہو پُر نور سویرا ہو |
دل صاف کرانے ہیں طاغوت گرانے ہیں |
دربار سجا ان کا گھر بار ضیا ان کا |
کیا خوب زمانے ہیں جو دہر نے جانے ہیں |
دلدارِ جہاں ہیں وہ مختار مدینے کے |
موسم ہے حسیں جس جا باغات سہانے ہیں |
داتا ہیں حسیں سرور آ ان کے سخی در پر |
گر داغ ہٹانے ہیں دکھ درد مٹانے ہیں |
دل جاں سے ندا کر تو محمود دعا کر تو |
مے خانہ ہو ساقی کا غم فکر بھلانے ہیں |
معلومات