دو دو باتیں کریں ہم سب سے |
باندھ رہے تھے ارادہ یہ کب سے |
کل سرِ بزم نصیب یہ جاگا |
ہو گئی پر زُباں گُنگ ادب سے |
یہ آشوبِ چشم نہیں ہے |
آنکھیں نم ہیں تو ہیں سبب سے |
ہر جا سکوت جاں سوز بہت ہے |
طوفاں اُٹھے گا میرے نسب سے |
پیش مرے تھا اپنا کیا سب |
کس مُنہ سے کروں گِلہ رب سے |
خوف بھی ساتھ ہے جوشِ سائِل! |
ہاتھ نہ دھو بیٹھیں مذہب سے |
پلکوں پے نیندیں اُٹھائے ہو پھرتے |
کچھ انصاف کرو تم شب سے |
خوبی مری یا اِستِہزا ہے؟ |
ہم معروف ہیں مجنوں لقب سے |
ہم تھے تنہا کشیدہ خاطر |
لالہ رُخی ہے وہ کس کے سبب سے؟ |
کچھ ہی کہو دو جواب ہیں ملتے |
دیکھتے خفگی سے ہیں یا عجب سے |
شکوے ہوا ہو جاتے ہیں سب |
اک مُسکانِ زیرِ لب سے |
مِؔہر لِحاظ بڑا رکھا سب کا |
دل کی باتیں کرو سبھی اب سے |
--------٭٭٭-------- |
معلومات