گل کو ملی پاکیزگی تھی شبنم سے
مہکی تھی فضا ساری، حسیں موسم سے
گلشن سے کہا جھڑتے ہی گل نے ایسے
"اس بزم کی رونق تھی ہمارے دم سے"
تالاب کے پانی سے گماں مشکل ہے
موجوں کی روانی کو جانے قلزم سے
ترتیب سمجھنا ہے ضروری پہلے
موسیقی کے سُر پا سکیں گے سرگم سے
یک طرفہ کبھی عشق نہ پنپے ناصؔر
مضبوط وفا ہو دلوں کے سنگم سے

0
45