ملالِ من نے مارا ہے، حبیبی یا رسول اللہ
حزیں دل کا تو چارا ہے، حبیبی یا رسول اللہ
کٹھن گھڑیاں، غمِ جاناں، کریمی کرم فرماناں
نگاہِ لطف یارا ہے، حبیبی یا رسول اللہ
کبھی کوئی گیا خالی، سخی دربار تیرے سے
عطا تیری سہارا ہے، حبیبی یا رسول اللہ
نہیں کوئی، کہیں تجھ سا، خزانے رب کے، تو بانٹے
عُلیٰ تیرا جو نعرہ ہے حبیبی یا رسول اللہ
قسیمِ نعمتِ یزداں، گدا تیرے دہر سارے
تجھے حاصل اجارہ ہے، حبیبی یا رسول اللہ
گراں بٹنا ہے، رحمت کا، غلاموں میں، اسی در سے
غنیٰ کا جو اشارہ ہے، حبیبی یا رسول اللہ
سنہری جالیاں دیکھوں، ندا محمود کے دل سے
غمِ ہجراں نے مارا ہے، حبیبی یا رسول اللہ

22