عجب ہنگام دنیا ہے، عجب ہنگام ہستی ہے
یہاں دن رات زخموں سے بھری بارش برستی ہے
کہیں ملبوس ہوتے ہیں لباس فاخرہ سے تن
کہیں پر تن چھپانے کو یہاں غربت ترستی ہے

84