سمے کی قید کے کچھ صبح و شام باقی ہیں
رفاقتوں کے ابھی امتحان باقی ہیں
سجا کے کس لیے رکھا ہے توڑ دو ان کو
شراب ختم ہوئی اور جام باقی ہیں

0
59