مجھے بھی مدینہ بلاؤ نہ آقا
گدا اپنے در کا بناؤ نہ آقا
ہے یہ بھی تمنا ترا روضہ دیکھوں
تمنا یہ پوری کرا ؤ نہ آقا
تری دید کا منتظر ہوں میں کب سے
ذرا اپنا چہرہ دکھاؤ نہ آقا
نہیں چاہئے تخت اور فرش مخمل
مجھے اپنے در پر سلاؤ نہ آقا
پریشان ہوں غم کا مارا ہوں پیہم
مرے دل کا ہر غم مٹا ؤ نہ آقا
جنہیں تم پلا ؤ گے خود جام کوثر
مرا نام ان میں لکھا ؤ نہ آقا
بجھا کر مرے دل سے شمعِ زمانہ
تری شمع طاہر جلا ؤ نہ آقا
تو سچا دوانہ ہے میرا اے یونسؔ
مجھے اب یہ مژدہ سنا ؤ نہ آقا

67