رخصت کے لئے راستہ تک چھوڑ چکے ہیں |
دو چار قدم ہم بھی ترے ساتھ چلے ہیں |
یادوں کے سہارے بھی جی لینگے ہمیں کیا |
مجبور جو ہجراں میں زیادہ ہو گئے ہیں |
کیسے مزہ آئے بھی یہاں آپ نہ گر ہوں |
درپیش بہت مسئلہ سنگین رہے ہیں |
ہرگز کبھی رہتا نہیں شکوہ بھی لبوں پر |
بس صبر کو ہی درد کا درماں جو کئے ہیں |
اپنی کسی خوش بختی پہ نازاں تو ہے ناصؔر |
ایسا ہو کہ حاسد جو تمہارے ہوں، جلے ہیں |
معلومات