| یوں نازاں ہے تری قدرت پہ محتاجی ہماری |
| تو تھکتا بھی نہیں کر کے نگہبانی ہماری |
| دیارِ قربتِ حق میں رہے سجدہ سلامت |
| قرینِ عجز بھی یاربّ ہو پیشانی ہماری |
| نگاہِ اہلِ عالم نے ہمیں انجان رکھا |
| کہ ہم نے ہی نہیں کچھ قدر پہچانی ہماری |
| درِ اغیار پھر جانا نہیں ہم کو الہی |
| مٹا دے اپنے قدموں میں پشیمانی ہماری |
| بڑے محفوظ ہیں شمس و قمر مرضی میں تیری |
| تری رحمت چھڑا دے ہم سے من مانی ہماری |
| کہا حق نے مصیبت کو بھلائی کا ارادہ |
| جبھی مشکل میں بھی ممکن ہے آسانی ہماری |
| حضورِ حق میں آ کر ذکر سے قسمت جگا لے |
| اے غافل نیند سے بہتر ہے بیداری ہماری |
معلومات