سوالی نے جب بھی نبی کو پکارا
ملا اس کو طغیانی میں بھی کنارا
کرو گے سدا گر درِ دلربا پر
سخی کبریا سے ملے گا سہارا
انیسِ غریباں وہ دانی کرم کے
ہیں ٹھنڈک نگہ کی دلوں کا سہارا
حسیں در نبی کا ہے ارماں میں مولا
ندا دے کے کہتا ہے یہ غم کا مارا
ملی سانسیں ہستی کو جن کی ہیں خاطر
نبی وہ ہمارا دل و جاں سے پیارا
درود ان پہ ہر دم اگر ورد بھی ہو
سدا خوش رہے گا مصیبت کا مارا
ملے تم کو محمود ان کی توجہ
فروزاں ہو تیرے مقدر کا تارا

48