آسماں کو چھوتے ہیں اب دام جو بازار میں |
خستہ دامن ہو چلے مہنگائی کی اس مار میں |
دل لگی میں ہو اگر چین و سکوں برباد بھی |
"بے قراری کا مداوا ہے خیالِ یار میں" |
راس قلت ہے نہ کثرت ہے یہاں ہم کو مگر |
ہو بے کیفی پر شکارِ اندک و بسیار میں |
ملک کی خاطر جو تن من دھن نچھاور کرتے ہیں |
کرتے ہیں خود کو فنا وہ ہلکی اک للکار میں |
منفی جزبے بھول کر ناصؔر نہ اپنائیں کبھی |
سوچ مثبت ہی رکھیں ہم ان گنت انکار میں |
معلومات