یہ ستمگروں کا ہے مے کدہ، میں دکھاؤں تیرا ستم کسے؟
یہ ہے ظالموں کا الم کدہ، میں سناؤں اپنا الم کسے؟
میری دل خراش ہے داستاں، جو گھڑی گھڑی کی ہے امتحاں
جو سنا تو رو دیا بے زباں، میں سناؤں اپنا یہ غم کسے؟
یہاں باطلوں کا مکان ہے یہاں فاسدوں کا زمان ہے
یہاں ظالموں کی کمان ہے، میں بناؤں زیرِ قلم کسے؟
میرے آنسوؤں کی خبر نہیں، میری عاجزی پہ نظر نہیں
مجھے سن سکے وہ جگر نہیں، کروں دشمنوں میں رقم کسے؟
اسے انتہائے ستم کہیں ، یا جدارِ رنج و الم کہیں
بخدا کہیں جو بھی کم کہیں، میں بتاؤں اس کا ستم کسے؟
میں سنارہا ہوں جو حالتیں، وہ غزل نہیں، نہ روایتیں
یہ ہیں درد و غم کی عمارتیں، میں دکھاؤں اپنے یہ غم کسے؟
یہ منور اپنے الم کبھی، کی جو شاعری میں رقم کبھی
تو وہ روئے سن کے صنم کبھی، میں بناؤں اس کا حَکَم کسے؟

21