آپ کی شانِِِ اقدس میں بولے نہ گر تو زباں میں اثر میرے کس کام کا
میرے دل میں نہیں آپ کی حب اگر تو سلام آپ پر میرے کس کام کا
جان و دل، مال و زر ،اقربا آپ پر پاس میرے ہے جو سب نچھاور کروں
آپ کا قرب ہی جب میسّر نہ ہو تو مرا مال و زر میرے کس کام کا
چھوڑ کر اپنا گھر اپنے لختِ جگر جا کے بھی رب کے در جو رہوں بے ثمر
جا کے روزے کی جالی نہ چوموں اگر تو مقدّس سفر میرے کس کام کا
اس زمانے کی دولت نہیں مانگتا میں کبھی عیشُ عشرت نہیں مانگتا
ہے یہ رب سے دعا ہو مدینے میں گھر جو پڑا ہے ادھر میرے کس کام کا
چپ نہ ہرگز رہوں سن کے بکواس کو مار ڈالوں نہ میں ایسے گستاخ کو
حرمتِ مصطفٰی پر نہ قربان ہو تو یہ کاندھوں پہ سر میرے کس کام کا
کاش میری دعاوں کا حاصل ملے جو مبشّر کبھی پیر کامل ملے
آپ کے پاس جانے سے روکے اگر وہ مرا راہبر میرے کس کام کا

0
49