| تجربے بھی کیے سارے پرچے پڑھے کوئی ایسا تعامل نہیں مل سکا |
| اس کی آنکھوں سے آنکھیں نہیں مل سکیں اس کے دل سے مرا دل نہیں مل سکا. |
| تو نے جس کو ہواؤں کی زد پر کیا وہ دیا بجھ گیا اس کی چھٹی ہوئی |
| تو نے جس کو جہاں کے حوالے کیا پھر دوبارہ وہ پاگل نہیں مل سکا |
| ایک جنگل ہے رستے میں وہ دید کا اور دریا ہے آگے وہاں وصل کا |
| کوئی ایسا وہ دریا نہیں مل سکا کوئی ایسا وہ جنگل نہیں مل سکا |
| میں نے ململ سے لہجے کو کھدر کیا اور شہروں کی جانب روانہ ہوا |
| میں نے سارے کے سارے مکاں پھر لیے کوئی اک بھی تو ململ نہیں مل سکا. |
| اس کو جلدی لے آ اور مشہور کر، جس کو رکھا ہوا ہے کہیں بھول کر |
| سب بہاریں گھروں کو روانہ ہوئیں ان کو تیرا وہ آنچل نہیں مل سکا |
معلومات