| در پہ تیرے جھکا جو سر میرا |
| ختم مشکل ہوا سفر میرا |
| آئنے میں تھا عکس گہرا سا |
| ساتھ تھی پھر وفا ، ثمر میرا |
| پا لیا سب سراب کا کھویا |
| سامنے تھا میرے جو گھر میرا |
| اجنبی شہر تھا ، نہ رستے گم |
| رہ گزر تھی ، وہی شجر میرا |
| کتنی آساں لگی مسافت بھی |
| آج کھویا کہیں جو ڈر میرا |
| دل جو ٹھہرا تو چشم گریاں تھی |
| بازؤں میں پر تھا چارہ گر میرا |
| رات کے پیچ و خم ستاروں میں |
| عشق شاہد تھا معتبر میرا |
معلومات