در پہ تیرے جھکا جو سر میرا
ختم مشکل ہوا سفر میرا
آئنے میں تھا عکس گہرا سا
ساتھ تھی پھر وفا ، ثمر میرا
پا لیا سب سراب کا کھویا
سامنے تھا میرے جو گھر میرا
اجنبی شہر تھا ، نہ رستے گم
رہ گزر تھی ، وہی شجر میرا
کتنی آساں لگی مسافت بھی
آج کھویا کہیں جو ڈر میرا
دل جو ٹھہرا تو چشم گریاں تھی
بازؤں میں پر تھا چارہ گر میرا
رات کے پیچ و خم ستاروں میں
عشق شاہد تھا معتبر میرا

48