چلے آؤ ساقی، وہ بادہ پلا دو
جو غم کو بھلائے، وہ مے اب عطا ہو
ستاروں بھری شب، یہ خاموش منظر
کوئی داستانِ محبت سنا دو
پریشان ہوں میں، مرا دل ہے مضطر
کوئی بات ایسی، مرے دل کو بھلا دو
گزرتا ہے لمحہ، بدلتی ہے دنیا
یہ فانی جہاں ہے، یہ کس کو بتاؤ؟
یہی زندگی ہے، یہی ریتِ دنیا
کہ ہر دل یہاں پر، بس اک مبتلا ہو
جوانی گئی اب، وہ دن بھی پرانے
خزاں آ چکی اب، چمن کو سجا دو
نہ کوئی مسافر، نہ کوئی ہے منزل
فقط رہ گزر ہے، دیا ہی جلا دو
"ندیم" اب جوانی، نہ لوٹے گی پھر سے
یہ موقع غنیمت، خوشی کو جگا دو

0
4