برسات کے نہ راگ کے آغاز سے ہوا |
دل کو سکون آپ کی آواز سے ہوا |
خود کو فدا کریں" یہ کہا نازنین نے" |
حیرت ہے یار میں بھی بڑے ناز سے ہوا |
اتنا نہیں دیا ہمیں نقصان غیر نے |
جتنا ہمیں ہمارے ہی ہمراز سے ہوا |
اُس نے تو پیسے دے کے خریدے تھے چار لوگ |
اپنا یہ کام دعوتِ شیراز سے ہوا |
اے دل مدارِ عقل سے آگے کی بات کر |
سارا کمال عشق کی پرواز سے ہوا |
معلومات