اک حَشر سا پبا ہے اور عید آرہی ہے |
دل دَرد سے بھرا ہے اور عید آرہی ہے |
اشکوں کے کارواں بھی دَر کھٹکھٹا رہے ہیں |
بادل بھی رو رہا ہے اور عید آرہی ہے |
ہجراں کی تُیز آندھی تَن کوجلا رہی ہے |
اک لمبا راستہ ہے اور عید آرہی ہے |
پُر دَرد ساعتوں کی بے حوصلہ گھڑی میں |
اک تیرا آسرا ہے اور عید آرہی ہے |
کل غیر کے نگر میں تُجھے مُسکراتا پا کر |
دھچکا بڑا لگا ہے اور عید آرہی ہے |
کسطرح کی مُسرت اور کیسی شادمانی |
جب یار ہی خفا ہے اور عید آرہی ہے |
اک دَرش دیکھنے کو صدیوں سے تیرا یاسر |
راہوں کو دیکھتا ہے اور عید آرہی ہے |
دنیا سے دور بیٹھا مِدحَت میں تیری یاسر |
غزلیں سجا رہا ہے اور عید آرہی ہے |
معلومات