دیکھا نہ کبھی ہوگا جو دل آور ایسا
رکھتا ہو نرالا کچھ اپنا تیور ایسا
تسخیر جسے کرنا ہو کام بڑا مشکل
میداں میں ہمیشہ رہے پھر وہ برتر ایسا
ہے قابِلِ داد و دہش کرتب بازی جس کی
ہر سمت دلیری کے بکھرے گوہر ایسا
ہمت جو دکھائے وہی بازی گر کہلائے
روشن ہو نام تبھی اس کا اشہر ایسا
دل جیت لے اک دن سب کے شجاع یہاں ناصؔر
پوشیدہ رہے گر باطن میں جوہر ایسا

0
43