| دیکھا نہ کبھی ہوگا جو دل آور ایسا |
| رکھتا ہو نرالا کچھ اپنا تیور ایسا |
| تسخیر جسے کرنا ہو کام بڑا مشکل |
| میداں میں ہمیشہ رہے پھر وہ برتر ایسا |
| ہے قابِلِ داد و دہش کرتب بازی جس کی |
| ہر سمت دلیری کے بکھرے گوہر ایسا |
| ہمت جو دکھائے وہی بازی گر کہلائے |
| روشن ہو نام تبھی اس کا اشہر ایسا |
| دل جیت لے اک دن سب کے شجاع یہاں ناصؔر |
| پوشیدہ رہے گر باطن میں جوہر ایسا |
معلومات