رکھتی ہیں ہمیشہ ہی پریشان وہ یادیں
کیوں چھوڑ نہیں دیتیں مری جان وہ یادیں
مدّت ہوئی وہ شخص مجھے چھوڑ گیا ہے
تب سے ہی مرے پاس ہیں مہمان وہ یادیں
رکھتا ہے کہاں کوئی مسیحا سے عداوت
ہیں جان کی دشمن بنی نادان وہ یادیں
میں کیسے کہوں میرا تو ہیں درد بڑھاتی
کچھ لوگوں کے ہیں درد کا درمان وہ یادیں
میں نے تو انہیں رکھا ہے سینے سے لگا کر
کرتی ہیں مگر میرا ہی نقصان وہ یادیں
کرتی ہیں تعاقب وہ مرا مہر مبشّر
ہر سمت اٹھائے ہوئے طوفان وہ یادیں

0
28