جہاں میں جو، جور و ستم دیکھتے ہیں
تو سینے میں ہم اپنے غم دیکھتے ہیں
زلازل ہے آندھی ہے طوفاں، اچانک
کہیں پر تو سیل العرَم دیکھتے ہیں
خدا یاد رکھنا ضروری بہت ہے
مگر اس کو انسان کم دیکھتے ہیں
زمانہ زمانے کی سنتا کہاں ہے
ازل سے یہی حال ہم دیکھتے ہیں
بہت جلد بازی ہے فطرت میں اس کی
ہم انساں پہ جلدی ختم دیکھتے ہیں

0
13