| جب ترے جیسے میں یاروں کی طرف دیکھتا ہوں |
| اپنی قسمت کے ستاروں کی طرف دیکھتا ہوں |
| یوں تو محفل میں مری سب پہ نظر ہوتی ہے |
| میں مگر تیرے اشاروں کی طرف دیکھتا ہوں |
| میں کسی قافلے سے بچھڑا پرندہ ہوں جو |
| آتے جاتے سبھی ڈاروں کی طرف دیکھتا ہوں |
| میں بھی پاگل ہوں مجھے ہاتھ ملانا ہے اور |
| کیسے گم سم تری آنکھوں کی طرف دیکھتا ہوں |
| تیری کشتی کے پلٹنے کی امید ہے میں میں |
| کب سے ویران کناروں کی طرف دیکھتا ہوں |
معلومات