جب ترے جیسے میں یاروں کی طرف دیکھتا ہوں
اپنی قسمت کے ستاروں کی طرف دیکھتا ہوں
یوں تو محفل میں مری سب پہ نظر ہوتی ہے
میں مگر تیرے اشاروں کی طرف دیکھتا ہوں
میں کسی قافلے سے بچھڑا پرندہ ہوں جو
آتے جاتے سبھی ڈاروں کی طرف دیکھتا ہوں
میں بھی پاگل ہوں مجھے ہاتھ ملانا ہے اور
کیسے گم سم تری آنکھوں کی طرف دیکھتا ہوں
تیری کشتی کے پلٹنے کی امید ہے میں میں
کب سے ویران کناروں کی طرف دیکھتا ہوں

0
82