خدایا ! میرے دکھ و درد کا بدل دے مجھے
کروں جو صبر تو پھر صبر کا بھی پھل دے مجھے
بھلا کے شکوہ ، شکایت زمانے والوں کی
تری جناب میں آؤں وہ ایک پل دے مجھے
گزاروں زیست ترے در پہ عاجزوں کی طرح
اگر میں آپ پہ آجاؤں تو کچل دے مجھے
کروں جو بات تو ہر حرف حرفِ شیریں ہو
لکھوں جو شعر تو ہر لفظ مستدل دے مجھے
ہزاروں سال کرے ناز یہ جہاں جس پر
کمالِ فن و ہنر جوہرِ غزل دے مجھے
اسی سے میرے ہنر کی ہے ارتقا شاہیؔ
سرورِ وصل غمِ ہجر سے بدل دے مجھے

0
12