اچھا تو یہ بتائیے کیسا رہا سفر
ٹوٹے کہاں پہ جوتے، چھالے کہاں پڑے
کس جاہ راستے میں چھانے لگا ابر
بارش کہاں پہ برسی، اولے کہاں پڑے
پُرپیچ راستے کا لمبا تھا کچھ سفر
روکا گیا کہاں پر، تالے کہاں پڑے
کس موڑ پر سفر میں ہمت ہوا ہوئی
صاحب کو جاں کے اپنی لالے کہاں پڑے
زادِ سفر کہاں پر لاری میں رہ گیا
رستے میں راہزن سے پالے کہاں پڑے

0
954