زلف لہرانے تبسّم ریز افسانے کا نام
عشق کیا ہے خود تڑپنا اور تڑپانے کا نام
ماسوا اُن کی گلی کے اور کچھ آتا نہیں
باوجود اس کے مسلسل جھڑکیاں کھانے کا نام
زاہدِ قبلہ تو جیسا چاہیں فرماتے رہیں
روشنی اصلاً ہے ان کے بام پر آنے کا نام
عشق پیشہ لوگ کچھ سہمے سے گھبرائے ہوئے
چھوٹی چھوٹی بات پر ہر اک سے بھِڑ جانے کا نام
تیسری دنیا کہاں یہ خارج و ملعون ہیں
مر کے جینا جی کے مرنا ٹھوکریں کھانے کا نام
جَو کا پانی لکھنا تو توہینِ میخانہ ہے دوست
کوئی اہلِ علم رکھ دے اور میخانے کا نام
بے سبب سب حضرتِ زاہد ہیں کچھ ناراض سے
مےکدہ تو قبلہ ہے بس مُوڈ میں آنے کا نام
ہر سیاستدان ہے بے غیرتی میں خود کفیل
اپنی ماؤں بہنوں کو بھی بیچ کر کھانے کا نام

0
64