درد و غم ہے عسرتیں آلام ہیں |
اس زمیں پر بس یہی انعام ہیں |
کامیابی چند لوگوں کے لئے |
باقی سارے با خدا ناکام ہیں |
پل رہی ہیں اشتہا کی گود میں |
عصمتیں ہر چوک پر نیلام ہیں |
وہ بھی دن تھے جب یہ سب کچھ جُرم تھا |
اب تو اس فیشن کے مجرم عام ہیں |
تیرے احکامات پر دنیا رواں |
ابنِ آدم مفت میں بدنام ہیں |
گر کبھی فرصت ملے دھرتی پہ آ |
دیکھ غربت کے بہت سے نام ہیں |
کوئی تبدیلی نہیں آتی یہاں |
سارے منصوبے ادھورے خام ہیں |
یا تو اب تیری نہیں چلتی یہاں |
یا خدا کو اور بھی کچھ کام ہیں |
بھُوک غربت مفلسی بے چارگی |
ابنِ آدم کے یہی انجام ہیں |
لُٹ گئی حوّا کی بیٹی چوک پر |
پھٹ گئے ملبوسِ تن ہر شوق پر |
معلومات