بس ایک تُو ہی غم زدہ نہیں ہے اس جہان میں |
یہاں تو سب کی کٹ رہی ہے عمر امتحان میں |
تُو آفتاب ہم کو اس نظر سے دیکھتا ہے کیوں |
کیا ہماری روشنی نہیں ہے آسمان میں؟ |
جو روشنی تُو بانٹ دے وہ لوٹتی نہیں کبھی |
ہمیں ملے کئی گنا عطا سے بڑھ کے دان میں |
اگر تُو سن سکے صدا فلک کی خامشی کے بیچ |
تو جان جائے گا کہ ہم ہی ہیں وہاں اذان میں |
لکھا ہے لفظ "روشنی" تمام نے جواب میں |
سوال تیرے نام کا دیا جو امتحان میں |
یوں آپ کی نظر لگی ہوئی ہے آسمان پر |
کہ کوئی بس گیا ہو جیسے دور آسمان میں |
وہی ہے سلسلہ اگر تو اپنے ہاتھ کان پر |
کہ جس طرح کی زندگی تھے تیرے اُس جہان میں |
(ڈاکٹر دبیر عباس سید) |
معلومات