کچھ یادوں میں آج کی شام گزارتے ہیں
بے سدھ کر کے خود کو پھر سنبھالتے ہیں
 ہم کو تو پہلے بھی میسر نہیں تھی راحت
 چل اب کی شب تیرا نام پکارتے ہیں 
لمحہ بہ لمحہ تُو پاس ہے ہجر نہیں معلوم 
کہتی یہ شعر ہی تیری بات نکھارتے ہیں
سج دھج کے رہنا منظورِ نظر تھا اسے
چلو یاد میں اسکی خود کو سنوارتے ہیں 
رحمت علی

0
173