| کچھ یادوں میں آج کی شام گزارتے ہیں |
| بے سدھ کر کے خود کو پھر سنبھالتے ہیں |
| ہم کو تو پہلے بھی میسر نہیں تھی راحت |
| چل اب کی شب تیرا نام پکارتے ہیں |
| لمحہ بہ لمحہ تُو پاس ہے ہجر نہیں معلوم |
| کہتی یہ شعر ہی تیری بات نکھارتے ہیں |
| سج دھج کے رہنا منظورِ نظر تھا اسے |
| چلو یاد میں اسکی خود کو سنوارتے ہیں |
| رحمت علی |
معلومات