آئینہ دیکھ کے بولی کہ پری ہو جیسے |
میں نے بولا کہ کہو گائے پلی ہو جیسے |
بس اسی بات پہ سالوں نے کچھ ایسے پیٹا |
پٹتے پٹتے ہوئے اک عمر کٹی ہو جیسے |
مار کھاتے ہوئے کچھ ایسا گماں ہوتا تھا |
وہ کھڑی ہنستی ہوئی دیکھ رہی ہو جیسے |
کیا ضروری تھا بھلا بیوی کو کہنا گائے |
مجھ سے یہ تیری نظر پوچھ رہی ہو جیسے |
ایک سالے نے تو لات اپنی چلائی ایسی |
درمیاں خاص جگہ گولی لگی ہو جیسے |
مار کھاتے ہوئے محسوس یہی ہوتا تھا |
جان باقی ہے مگر سانس رکی ہو جیسے |
ہوش آیا تو سٹریچر پہ پڑا تھا یک دم |
زندگی تیز بہت تیز چلی ہو جیسے |
ایکسرے دیکھ کے سرجن نے کہا لگتا ہے |
کوئی ہڈی بھی سلامت نہ بچی ہو جیسے |
میں یہ کہتے ہوئے بے ہوش ہوا پھر سے سحاب |
موت سالوں کے ہی ہاتھوں سے لکھی ہو جیسے |
معلومات