ہونے لگے اب تم سے جدا دل رنجیدہ رنجیدہ ہے |
ہو درد جدائی کیسے بیاں دل میں غم کا ہنگامہ ہے |
اے مادر علمی فیض قراں ہر وقت تری یاد آۓ گی |
غمگین کریگی خوب ہمیں اور خوب ہمیں تڑپاۓ گی |
ہم بھول نہیں پائیں گے کبھی صدیوں تک درس بخاری کو |
اور شیخ جسیرِؔ جان چمن ہر علم و فن کے مداری کو |
ہر لمحہ نصیرؔ ہمیں علمی باتوں سے منور کرتے تھے |
کیا خوب ہی درسِ مسلم کی وہ شمع اجاگر کرتے تھے |
شاید ہی عبدِ عزیزؔ کی اب باتیں کہیں ہم سن پائیں گے |
تنویرؔ کو چھوڑ کے اب کیسے ہم علمی پیاس بجھائیں گے |
مرغوبؔ کے لطف و عنایت کو ممکن ہی نہیں ہے بھلا پائیں |
راسخؔ کی جدائی کا رنج و الم ہم کیسے دل سے مٹا پائیں |
انعامؔ کے لب سے نکلی ہوئی ہر بات چراغ ہدایت تھی |
اور واعظؔ کی ذاتِ اقدس سرمایۂ علم و حکمت تھی |
اقبالؔ کی شیریں بیانی سے ہم شاد ہوۓ مسرور ہوۓ |
میخانۂ شاہِ عالمؔ سے معمور ہوۓ مخمور ہوۓ |
ممتاز کی پندِ گوہر سے ہر پھول یہاں سیراب ہوا |
اسلام کے اصلاحی فن سے ہر ذرہ یہاں نایاب ہوا |
یونسؔ کی دعاء ہے یہ شمعِ عرفان ہمیشہ فروزاں ہو |
مقبول ہو اس کی ہر خدمت تعلیمِ گلستاں نمایاں ہو |
معلومات