محمد محسنِ انسانیت رحمت دو عالَم کے
وہی ہیں راحتِ جاں ہاں وہی ساقی ہیں زمزم کے
فلک سے ابر برسا جس میں یہ آبِ حیات اترا
نظر آیا گرے جب گھاس پر قطرے تھے شبنم کے
نبی کا خلق ہے آئینہ دل نوروں سے جو بھر دے
وہی تھا سلسلہ آخر میں آئے تھے وہ آدم کے
نہیں کوئی مثال ان کی وہی اک فخرِ عالَم ہیں
کہ نیچے آ گئے سارے نبی ہی اُن کے پرچم کے
خزاں کے بعد آتی ہے بہار ان کے اشارے سے
چمن میں پھول کھلتے ہیں انہی کے دم سے موسم کے
کبھی یہ پیار کی لو دل سے مدّھم ہو نہیں سکتی
کہ ان کے نور کے دم سے دیے روشن ہیں عالم کے
مدینے کی زیارت ہو یہ خواہش دل میں رہتی ہے
شفاعت مل ہی جائے گی نبی والی ہیں حاتم کے
وہی تو راحتِ جاں ہیں درود ان پر سلام ان پر
محمد جو کہ ہیں محبوب طارِق سارے عالَم کے

0
9