پڑھ جانِ جگر دل کی کتاب اور زیادہ |
کھل جائیں گے پھر درد کے باب اور زیادہ |
ہو پائے گی تجھ سے نہ کبھی زخموں کی گنتی |
بڑھ جائے گا آہوں کا نصاب اور زیادہ |
ہر باب سنائے گا اذیت کی کہانی |
الفاظ سے نکلے گا خَلاب اور زیادہ |
اوراق سے مِٹ جائے گی بوسیدہ نویسی |
قِرطاس ہو جائیں گے خراب اور زیادہ |
بے درد کی نگری میں مرا نام نہ لینا |
بے درد کو آئے گا عِتاب اور زیادہ |
اِک خواب کو تعبیر سے محروم نہ کرنا |
دیکھیں گی مری آنکھیں نہ خواب اور زیادہ |
ہر دور میں ٹوٹی ہے غریبوں پہ قیامت |
ہر دور میں پنہاں ہیں عذاب اور زیادہ |
دیہات میں بڑھ جائے گا سیلاب کا خدشہ |
اس سال بھی بپھرے گا چناب اور زیادہ |
جم جائے گی بالائی زمیں پر غموں کی بَھل |
زرخیز ہو جائے گی تُراب اور زیادہ |
دِکھتا ہے جو پانی ہے فقط آنکھ کا دھوکا |
اب پیاس بڑھائیں گے سراب اور زیادہ |
یہ خام خیالی کی ہَوَس کم تو نہیں ہے |
رغبت میں تو ٹپکے گا لُعاب اور زیادہ |
ساغر میں مِلا دے کوئی تنویر کے آنسو |
ہو جائے گی پُرکیف شراب اور زیادہ |
تنویرروانہ |
معلومات