بہت تکلیف دیتی ہے یہ تنہائی دسمبر میں
نہیں ہوتی کہیں کوئی بھی شنوائی دسمبر میں
محبت میں جو گہرائی نصیبوں میں ہمارے ہے
بہت بے چین کرتی ہے وہ گہرائی دسمبر میں
ارادہ ہے محبت کا مگر سردی ہے زوروں کی
محبت جس سے کرنی ہے وہ ٹھٹھرائی دسمبر میں
کتابوں میں یہ لکھا ہے محبت ایک نعمت ہے
یہ نعمت ہم نے کتنی بار ہے پائی دسمبر میں
محبت ہم بھی کرتے تھے محبت وہ بھی کرتی تھی
محبت کا جو پیکر تھی وہ شرمائی دسمبر میں
محبت کی وہ دیوانی وہ جذبوں کی فراوانی
محبت سے جو ڈرتی تھی وہ پچھتائی دسمبر میں
کتابوں میں پڑھا ہم نے بزرگوں سے سنا ہم نے
محبت بھی عبادت ہے جو دہرائی دسمبر میں
GMKHAN

16