تری معصومیت ہے اس طرح کردار میں ظاہر
کہ جیسے پھول ہوتا ہے کسی گلزار میں ظاہر
ملی تھیں اس طرح ان سے نگاہیں بزم انجم میں
کہ جیسے جان ہو گویا کفن بردار میں ظاہر
کروں کس طرح سے لفظوں میں تیرے حسن کا چرچا
کبھی قرآں بھی کرتے ہیں بھرے بازار میں ظاہر
تری یادیں ہیں زندہ اس طرح اک گوشہِ دل میں
کہ جیسے چشمہِ فن ہو کسی فنکار میں ظاہر
کجا وہ حسن کا محور کجا عشقِ دلِ حیدر
یہ وہ پروانہ ہے ہوتا ہے جو آزار میں ظاہر

0
89