| بلبل و گل و ثمر جلتے رہے |
| سامنے اپنے نگر جلتے رہے |
| آپ کا حکم سفر تھا جو ہمیں |
| بے خبر شام و سحر جلتے رہے |
| محو پرواز گرے ایسے کہیں |
| دور تک شہر بدر جلتے رہے |
| کہکشاں چاند ستارے سے کسی |
| ٹوٹ کر خاک بسر جلتے رہے |
| توڑ کے رشتہ خوشی سے کوئی ہم |
| چور ہو کے بھی چشم تر جلتے رہے |
| کتنی روشن تھی بچھی راہ عدم |
| جس سے شاہد بے خبر جلتے رہے |
معلومات