کوئی نہ روزگار کوئی پوچھتا نہیں |
ویسے بہت ہیں یار کوئی پوچھتا نہیں |
ہاں دولت و شعور و ہنر اور زمیں کہاں |
بس خامیاں ہیں چار کوئی پوچھتا نہیں |
آنکھوں میں گرم ذرے بیابانِ ہجر کے |
سوکھے لب و عذار کوئی پوچھتا نہیں |
مشکل نہیں ہے چارہ گری پر زبان سے |
مشکل ہے بار بار کوئی پوچھتا نہیں |
صبر و لگن امید و ارادے سکون و ہوش |
اِن کو ہے انتظار کوئی پوچھتا نہیں |
محتاج و بے گناہ غریب الَوطن یہاں |
ایسے ہیں بے شمار کوئی پوچھتا نہیں |
معلومات