سوز و فکر ماضی و حال وہی
نبضِ دوراں وہی، مہ وسال وہی
جمع خاطر نہیں، تھے بحالِ خوشی
دیکھ ہوتے ہیں غم، سے نڈھال وہی
گہنایا لگتا ہے، حُسن جاناں ترا
عشق کے میرے ہیں، خدوخال وہی
کارگر طِب ہے نا، ٹوٹکا عطائ
عشق سے خود کریں، گے بحال وہی
پھر یہاں مُوسٰیؑ فرعون پھر ہے یہاں
کارواں ہے وہی، اور وبال وہی

0
93