عشق کی رسوائی سے ڈر، جب بھی فرمایا گیا |
سمجھو دل کو عشق کی راہوں سے بھٹکایا گیا |
رسوا ہو کے عشق میں رتبوں کو بڑھوایا گیا |
دل ہو راضی بر رضا، تو دل کو گہنایا گیا |
ابتدا میں رسوا ہونے سے بہت ڈرتا رہا |
جب ذرا آگے بڑھا جی میں سکوں پایا گیا |
سرکشی، نااتفاقی، سختی جب پائی گئی |
دل کو رسوائی کے تب پیروں سے کُچلایا گیا |
عشق کی گرمی کو دل میں کرنے قائم دائمی |
تابِ رسوائی کے ہاتھوں دل کو گرمایا گیا |
بادشاۂ عشق میں ظاہر ہوا اس وقت بھی |
"تاج رسوائی کا جبراً مجھ کو پہنایا گیا" |
جبر سے، اے رسوا کرنے والے تیری خیر ہو |
صبر اس پر دل کیا، تو عشق گہرایا گیا |
صرف اپنے یار ہی کی یاد میں کھویا رہوں |
کر کے رسوا مجھ کو دنیا میں ہے تڑپایا گیا |
رسوا دنیا بھر کا ہی بس عاشقی کا سرخ رو |
درس ایسا عشق کا ہے دل کو پڑوایا گیا |
عشق کے رسوا نہ کھبرا، یہ ہے تیرا امتحاں |
راضی اپنایا گیا تو باغی ٹھکرایا گیا |
یار کی لَو کے سوا مجھ میں ذکیؔ کچھ نہ بچا |
چونکہ تن من کر کے رسوا، مجھ کو ہے ڈھایا گیا |
معلومات