عہد و پیماں بدلتے دیکھے ہیں
کتنے اِنساں بدلتے دیکھے ہیں
ہر طرف ہو گئی زمیں بنجر
جب سے دہقاں بدلتے دیکھے ہیں
دوستو زندگی کے صدموں سے
ہم نے ایماں بدلتے دیکھے ہیں
عین ممکن ہے تُو بدل جائے
مَیں نے سُلطاں بدلتے دیکھے ہیں
قسمیں کھا کر جو عہد کرتے ہیں
اُن کے پیماں بدلتے دیکھے ہیں
ہم نے کل شب تمہاری محفل میں
کتنے مہماں بدلتے دیکھے ہیں
جسم و جاں کے مکان میں مانی
دِل کے ارماں بدلتے دیکھے ہیں

0
91