خواب آنکھوں میں سُلگتے ہیں، مچل جاتے ہیں |
اشک بے ساختہ آنکھوں سے نکل جاتے ہیں |
کچھ ترستے ہیں ملاقات کو ہم سے، ہم دم! |
اور کچھ لوگ ہمیں دیکھ کے جل جاتے ہیں |
ہم نشیں! وقت سے، انسان سے ڈرنا کیسا؟ |
جن کو رستے میں بدلنا ہو، بدل جاتے ہیں |
خواب، امید، تمنائیں، تعلق، چاہت |
ایک دن درد یہ سب ساز میں ڈھل جاتے ہیں |
جانے کیا معدنِ تشکیل ہے دل کی تیرے |
ایسے لفظوں سے تو پتھر بھی پگھل جاتے ہیں |
کون کہتا ہے "ہوئے صورتِ بسمل ہم لوگ" |
ہم تو کچھ دیر تڑپتے ہیں،سنبھل جاتے ہیں |
کیوں میں گھبراؤں بھلا ان سے، کہ مولا، تیرے |
درد و غم، رنج و الم، نام سے ٹل جاتے ہیں |
کل جو جلتے تھے مرے نام سے محفل والے |
آج دیکھو! وہیں کہنے کو غزل جاتے ہیں |
(ڈاکٹر دبیر عباس سید) |
معلومات