ہنس کے سہہ جا ملی جدائی کی رت
مڑ کے آتی نہیں رسائی کی رت
کون تیری سنے گا دیوانے
تجھ سے ہے دور لب کشائی کی رت
ہے سفر میلوں کا محبتیں بھی
کشت و خوں ہے یہ جبہ سائی کی رت
قید میں خود کو تو سنبھال کے چل
روگ ہوتی ہے دل ربائی کی رت
دوش دیں کس کو الفتوں میں بھلا
ہر طرف جب ہو بے وفائی کی رت
سرخ پھولوں سے دیکھ خوشبو تک
درد سب کا ہے منہ دکھائی کی رت
بھولتی کب ہے کچھ کہا شاہد
زخم من کا ہے دل لگائی کی رت

0
58