طیبہ کی یاد نے مجھے آخر رُلا لیا
اشکوں کے بکھرے موتیوں نے رب کو منا لیا
عشقِ نبؐی نے رنگ دکھانا ضرور تھا
"سرکارِؐ دوجہاں نے جو اپنا بنا لیا"
چھلکے گی تب عمل سے عقیدت کی چاشنی
سینہ کو اپنے جب درُودوں سے سجا لیا
اللہ رسولؐ کی ملے گی اس کو ہی رضا
گر سنت و حدیث کو دل میں جما لیا
پائے عظیم مرتبہ وہ بندہ پارسا
امت کے درد و غم کا وطیرہ سدا لیا
تازہ قرونِ اُولیٰ کی یادیں اُسی نے کیں
در در کی ٹھوکروں کو یہاں جس نے کھا لیا
عرشِ بریں پہ بیڑہ ہو ناصؔر بھی پار تب
آقاؐ کی دل میں اپنے محبت بسا لیا

0
64